حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے حجاب معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے 15 مارچ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاستی اسکولوں میں لڑکیوں کے حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھا تھا۔
مونسہ بشریٰ اور جلیسہ سلطانہ یاسین کی مشترکہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مذہب کے ماننے والے شخص کے لیے 'اپنے بالوں کو ڈھکنا لازمی ہے' تاہم لباس میں 'یکسانیت' لانے کے نام پر کپڑے کے چھوٹے ٹکڑے کی بھی اجازت نہ دینا انصاف کا مذاق ہے۔
بتادیں کہ ہائی کورٹ مین درخواست دینے والی طالبہ نے کورٹ سے کہاتھا کہ' کم از کم انہیں اسکول یونیفوم کے مشابہت والے کپڑے سے سر ڈھکنے کی اجازت دے دی جائے، تاہم ہائی کورٹ نے اس کی بھی اجازت نہ دیتے ہوئے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا ہے۔ حالانکہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف طالبہ نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
سپریم کورٹ کے درخواست میں یہ بھی استدلال دیا گیا کہ جہاں تک قرآن پاک میں صحیفوں کی تشریح کا تعلق ہے اس پر تمام نظریات کے علمائے کرام جیسے کہ حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی کے درمیان عام اتفاق ہے کہ حجاب کا رواج 'واجب' (لازمی) ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں کئی اور درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ متعلقہ درخواست گزاروں نے اس معاملے کی فوری سماعت کی درخواست کی تھی لیکن سپریم کورٹ نے ان کی مانگ کو مسترد کر دیا تھا۔